Biography Ahsan ul Ulema Syed Shah Mustafa Haidar Hasan Miyan Barkati تعارف سید شاہ مصطفیٰ حیدر حسن میاں مارہروی

 

حضرت سید شاہ مصطفےٰ  حیدر حسن قادری برکاتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ 



نام ونسب:
 اسمِ گرامی: سیدمصطفےٰ حیدر حسن۔لقب: احسن العلماء۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: سید شاہ مصطفی حیدر حسن،  بن سید آلِ عبا ،بن سید شاہ حسین ،بن سید شاہ محمد، بن سید دلدار حیدر ۔الٰ آخرہ ۔(علیہم الرحمہ)

تایخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 10/شعبان المعظم 1345ھ،مطابق 13/فروری 1937ء کو ہوئی۔

ولادت کی کیفیت: سر سے پیر تک ایک قدرتی غلاف میں لپٹے ہوئے تھے۔ جس کے اوپری حصے پر تاج کی شکل بنی ہوئی تھی۔

تحصیلِ علم: ناظرہ  قرآن پاک والدہ محترمہ  سے مکمل کیا،حافظ سلام الدین  قریشی اور حافظ عبد الرحمن صاحب سے حفظ کیا ۔ اردو کی  ابتدائی مشق منشی سعید  الرحمن مار ہروی سے کی اور اعلیٰ تعلیم حضرت تاج العلماء، شیخ العلماء مولانا  غلام جیلانی گھوسی، مفتی خلیل خاں مارہروی، مولانا حشمت علی خاں صاحب پیلی بھیتی علیہم الرحمہ سے حاصل کی۔

بیعت وخلافت: آپ حضرت سید ابوالقاسم اسماعیل حسن شاہ جی میاں علیہ الرحمہ سے بیعت ہوئے،اور خلافت سے مشرف ہوئے۔

سیرت وخصائص: خانوادہ مارہرہ مطہرہ کے رجل رشید،امام الاولیاء ،احسن العلماء حضرت شاہ مصطفیٰ حسن میاں قادری برکاتی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ ایک جامع صفات شخصیت کے مالک تھے۔بچپن سے ہی بزرگی کے آثار نمایاں تھے۔یہی وجہ  ہےکہ حضرت شاہ ابوالقاسم اسماعیل حسن  نے فرمایا تھا: "بیٹی محمد میاں (تاج العلماء )میری نسل کے سجادہ نشین ہیں،اور حسن میاں(احسن العلماء) میری ذات کے سجادہ نشیں ہیں"۔آپ  کی والدہ محترمہ آپ کے لئے اکثر دعا گو رہتی تھیں،اور ان کی دعائیں آپ کی حق میں مقبول ہوئی ہیں۔خانقاہِ مارہرہ مطہرہ  کے لئے آپ کی عظیم خدمات ہیں۔ساری زندگی مسلکِ اعلیٰ حضرت کے فروغ میں کوشاں رہے۔آپ علیہ الرحمہ خاندنِ برکات کی برکتوں کے امینِ کامل تھے۔

خانقاہ ِبرکاتیہ کے مشائخ عظام اور خدام میں ایک خاص صفت پائی جاتی ہے اور وہ ہے اخلاقِ حسنہ۔ خانقاہ برکاتیہ کے افراد جس طرح اپنے مریدین، محبین کی اصلاح فرماتے ہیں اس کا جواب ہی نہیں۔ گلشنِ برکات کے مہکتے پھول حضور احسن العلماء سید حیدر حسن میاں علیہ الرحمہ کی ذات مقدسہ ایک عالمگیر شخصیت تھی۔ آپ سیرت و کردار میں اپنے نا نا جان رسول کریم علیہ التحیۃ والتسلیم کے عکسِ  جمیل تھے۔ عبادت دریاضت، تقویٰ و پرہیز گاری، احقاق ِحق اور ابطالِ باطل اور تصوف میں آپ کی ذات پاک ایک نمایاں حیثیت کی مالک تھی۔

مہمان نوازی میں آپ کی مثال نہیں ملتی۔ سرکار احسن العلماء  علیہ الرحمہ کی وہ ذات گرامی ہے جو بے شمار فضائل و مناقب کی حامل اور اوصاف حمیدہ کی جامع ہے۔  آپ اپنے آباؤ اجداد کے سچے جانشین ہونے کے ساتھ ساتھ گلشن ِبرکات کے با عمل مبلغ  وناشر تھے۔ آپ کی یہ خاص عادت طیبہ تھی کہ آپ کی مجلس  میں جتنے لوگ بھی ہوتے سب سے ملاقات کرتے اور اپنے اسلاف کے واقعات بیان فرماتے اور ان پر سختی کے ساتھ عمل کرنے کی تلقین فرماتے۔ جیسا کہ آپ کے جدا علیٰ شمس مارہرہ حضور اچھے میاں علیہ الرحمہ اپنے مریدین محبین کی روحانی تربیت فرمایا کرتے تھے۔

آپ نجیب الطرفین سید تھے۔خاندان اہل بیت کے کمالات آپ میں بدرجہ اتم موجود تھے۔یعنی امام حسن کی سیادت ، امام حسین کی شجاعت،اور خاندان بنی ہاشم کی سخاوت کی جھلکیاں آپ کی ذات ستودہ صفات میں دیکھی جاسکتی تھیں۔ ا  ن کے سینے میں سب کےلئے شفقت ومحبت کی نہریں بہتیں تھیں۔اعزہ ہوں کہ احباب،علمائے کرام ہوں ،کہ مشائخ عظام، خدام ہوں ،کہ  عوام ،بزرگ ہوں کہ نوجوان،ان کی محبتوں  کا فیضان عام تھا۔کسی کو پریشان دیکھتے تو خود بے چین ہوجاتے،اور جب تک اس کی پریشانی دور نہ ہوتی بے سکون رہتے۔

ملکی حالات ہوں یا بین الاقوامی معاملات ،سب پہ گہری نظر تھی ۔خانقاہوں کے زوال اور ان کے اسبابِ زوال سے خوب واقف تھے۔اگرپیر زادے جاہل ہوں توخانقاہ کاروحانی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے،اور سب سے زیادہ نقصان مسلکِ اہل سنت کاہوتاہے۔جیساکہ ہمارے مشاہدے میں ہے کہ اکثر خانقاہوں کانظام ناخلف سجادوں کی وجہ سے تباہ ہوگیا،اورمسلک  کاعظیم نقصان ہورہاہے۔آپ نے اپنی اولاد کو دینی ودنیاوی  تعلیمات سے آراستہ کیا،تاکہ جہالت کااژدہا خانقاہی عظمتوں  کو نہ نگل سکے۔یہ بھی چاہتے تھے کہ ان کی اولاد بفضلہ تعالی اپنے بازو کی کمائی  سے کھائے اورمریدین کی جیبوں پر نظر نہ رکھیں ۔اپنی اولاد ومتعلقین کو خودی کا دردس دیا کرتے تھے۔اللہ تعالی نے اپنے حبیب  ﷺکے طفیل  ان کے مشن کوکامیابی سے ہمکنار فرمایا۔آپ کی اولاد نے آپ کی جانشینی کا حق اداکردیا۔خانقاہ ،اوراداروں کو چار چاند لگادئے۔جن سے مسلک حق کی ترویج واشاعت میں  دن بدن خوب  ترقی ہورہی ہے،اور مرکز برکات سے ایک جہاں منور وفیض یاب ہورہاہے۔اللہ تعالی اس کی برکتوں میں مزید اضافہ فرمائے۔(آمین)

وصال:15/ربیع الثانی 1416ھ،مطابق 11/ستمبر 1995ء کو ہوا۔مرقدِانور مارہرہ مطہرہ میں ہے۔

ماخذومراجع:  اہلسنت کی آواز،ذی قعدہ 1431ھ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post