ایک ماں کی مختصر نصیحت:
اے بیٹی!
’’اپنی جسمانی نظافت کا خصوصی خیال رکھنا‘ کیونکہ جسمانی نظافت تیرے چہرے کو حسین بنادے گی۔ اور تیرے خاوند کو تیری محبت پر اکسائے گی‘ بیماریوں کو تجھ سے دور رکھے گی۔ اور تیرے جسم کو کام کاج کے لیے تیار کرے گی‘‘۔
جبکہ گندی رہنے والی عورت سے طبیعتیں اکتاتی ہیں‘ آنکھیں اور کان اس سے دور رہتے ہیں۔
جب تیرا خاوند تیرے پاس آئے تو تو اس سے ہنستی مسکراتی مل‘ کیونکہ یہ محبت بھرا وصال چہرے کی بشاشت اور روح کے جسم سے ظاہر ہوتا ہے۔
شب زفاف کو ایک ماں وصیت کرتے ہوئے:
ایک ماں نے اپنی بیٹی کو زفاف کی رات نصیحت کرتے ہوئے کہا:
بیٹی! میں تمہیں دھوکہ دینا نہیں چاہتی اتنا ضرور بتادینا چاہتی ہوں کہ ازدواجی حلاوت تو ماہ عسل کے اختتام پر ختم ہوجاتی ہے۔ اگر تم ازدواجی زندگی میں مزید اور بھرپور حلاوت چاہتی ہو تو میری ان باتوں کو پلے باندھ لو۔
v ایسی عادات اپنانے کی کوشش کرو جنہیں تمہارا خاوند پسند کرتا ہے اور وہ عادات تمہارے خاوند کو تمہاری محبت پر ابھارتی ہیں۔
v کسی کو بھی اس بات کا موقع نہ دو کہ فلاں اپنے خاوند کو تم سے زیادہ سمجھتی ہے۔ ایسے لوگوں کی باتوں کی طرف توجہ نہ دو جو ازراہِ نصیحت تمہارے سامنے تمہارے خاوند پر تنقید کریں۔ بلکہ انہیں اپنا سب سے بڑا دشمن خیال کر۔
v اگر تمہیں اپنے خاوند کی کسی غلطی یا کوتاہی کا علم ہو تو اسے نظر انداز کردو اور اسے بہت برا نہ سمجھتی رہنا۔
v اس بات کا یقین کرلو کہ تم مرد کا مقابلہ مردانہ اسلحے سے نہیں کرسکتی‘ کیونکہ یہ تمہارے نازک ہاتھوں پر بوجھل ہوگا اور تم اسے اٹھا نہ سکو گی۔ بلکہ یاد رکھنا تمہارا اسلحہ تمہارا حسن و جمال‘ اطاعت‘ فرمانبرداری‘ بردباری‘ نزاکت‘ وقار‘ خود اعتمادی‘ شرم و حیا اور آنسو ہیں۔
شاید کہ تم انہیں کمزور اسلحہ خیال کرو لیکن یاد رکھنا یہ اسلحہ اور ہتھیار سخت سے سخت طبیعتوں کو بھی جھکنے پر مجبور کردیتا ہے۔
v گھر کے اندر مصائب کو اس قدر اہمیت نہ دو کہ وہ بڑے لگنے لگیں۔ مصیبت کے گرنے کے بعد غم اور حزن و ملال کے آگے ہتھیار نہ ڈالو۔ تمہارے خاوند کے لیے گھر سے باہر محنت و کوشش کرنا کافی ہے۔ تم گھر کے اندر تسلی اور شادمانی کا سامان پیدا کرو۔ ہر حال میں اسے تسلی دو اور ہر مسکراہٹ سے اس کا استقبال کرو۔ دل میں اللہ کی یاد کی کیفیت پیدا کرو۔
v اپنے خاوند کے ماضی کے اسرار کی کھود کر ید نہ کرو۔ کیونکہ جو ہونا تھا وہ ہوچکا لیکن اگر تم ان پر مطلع ہوگی تو یہ تمہاری زندگی کی حرکت کو جامد کردیں گے۔
اتنا ضرور یاد رکھو! کہ تمہارا خاوند بھی انسان ہی ہے اور اس کی جیب کا خصوصی خیال رکھنا۔اس کے مال کو اپنے زیورات اورسامان آسائش میں ختم نہ کردینا۔ بلکہ اپنی ضرورت کے بقدرانہیں خرچ کرنا۔ اس سے زائد فضول خرچی ہوگی‘ جس کی اجازت نہیں۔ یاد رکھنا!سادہ لباس جو عمدگی سے زیب تن کیا گیا ہو عورت کے حسن ذوق کی عکاسی کرتا ہے۔
v اپنے خاوند کے جذبات کا احترام کرو۔ اس کی ضروریات کا خیال رکھو۔ اس کے مطالبے سے پہلے اس کی ضروریات پوری کرنے کی جستجو کرو۔ اس کے ہنسنے سے محبت کرو۔ اگر اس کا تعلق اہل ادب سے ہے تو اس کے کاغذات اور کتابوں کو ترتیب سے سجا کر رکھو۔ اس کے قلم دوات کو صاف ستھرا رکھو۔ ہر کام خود کرو کیونکہ نوکر چاکر اپنے آقا کی محبت کا اتنا پاس نہیں رکھ سکتے جتنا کہ تم کرسکتی ہو۔
v اپنی سہیلیاں بنانے میں ذرا حسن ذوق سے کام لو۔ دیکھنے والا انہیں دیکھ کر تمہاری قدرو منزلت جان لے۔ لیکن یاد رکھنا!تمہاری سہیلی کا تمہارے ہاں چاہے جس قدر مقام ہو وہ تمہارے گھرکی ہر چیز سے باخبر نہ ہو۔ خصوصاً جو تمہارے عیب ہیں ان سے چھپا کے رکھو۔
v دسترخوان پر تم جب بھی بیٹھی ہو تمہارا ظاہری منظر ایسا ہو کہ خوشی اور شادمانی کی کیفیت میں مبتلا کردے۔ کیونکہ اگر چہرے پر تیوری چڑھی ہوتو نظام ہضم خراب ہوتا ہے اور ہاضمے کی خرابی سے صحت گرنے لگتی ہے۔
v دیگر خواتین کے لیے عمدہ نمونہ بن جاؤ۔ اپنے خاوند سے محبت کرو‘ اسے مصائب میں تسلی دو‘ اس کی عزت و احترام کرو‘ اس کی غلطیاں نظر انداز کردو۔ اس کی طرف سے پہنچنے والی ہر بات جھیلو۔
Post a Comment