آپ کی نندیں ‘ بہاوجیں اور دیور: Aapki Nandeen Bhawajeen Aur Devar

 آپ کی نندیں ‘ بہاوجیں اور دیور:

اس با ت کا بھی خیال رہے کہ آپ کی نندیں ‘ بھاوجیں اور دیور وغیرہ آپ کے شوہر کے قریب ترین عزیز ہیں اور ان کو آپ کے شوہر کی محبت اور ہمدردی حاصل رہی ہے، وہ ہمیشہ ان سے اچھا برتاؤ کرتے رہے ہیں ‘اس لئے آپ کا بھی فرض ہے کہ آپ بھی ان کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کریں۔

اگر آپ ان کو اہمیت نہیں دیں گی ‘ ان کی طرف توجہ نہیں کریں گی تو وہ آپ کے اس رویے کو قطعاً برداشت نہیں کریں گے، تو آپ ان کے دل میں گھر کرنے کے بجائے نفرت پیدا کرلیں گی۔وہ آپ کے اس رویے کو غرور خیال کریں گے اور آپ کے غرور کو نیچا دکھانے کے لئے سو طرح کا جتن کریں گے، اور سب سے پہلا جتن یہی ہوگا کہ آپ سے کشیدگی اختیار کرلیں۔ 

نندوں کے بارے میں یہ گمان کرلینا کہ بس وہ تو آپ کی خدمت ہی کرنے کے لئے پیدا کی گئی ہیں ، آپ ان پر خوب حکم چلائیں،رعب جمائیں … بالکل غلط ہے!… 

آپ سب سے پہلے ان کے دل میں اپنی محبت پیدا کریں اس کے بعد یہ سوچیں کہ آپ کوئی حکم دے سکتی ہیں ، آپ ان سے کوئی کام لے سکتی ہیں؟ ورنہ روزروز کے جھگڑ ے کے لئے تیار رہیے۔

خلاصئہ کلام:

گھریلو جھگڑوں کی بنیادی تین وجہیں ہوتی ہیں:

(۱)اقتدار کی جنگ 

ساس چاہتی ہے کہ گھر میں میرا حکم چلے اور بہو چاہتی ہے کہ میر ی بات مانی جائے۔

(۲)پسند اور نا پسند کا معاملہ

ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کی پسند کو قبول کیا جائے اور دوسرے کی پسند کو اہمیت نہ دی جائے ۔

(۳)غلط فہمیاں

جنہیں دور کرنے کی سنجیدہ کوششیں کرنے کے بجائے ضد کی جاتی ہے۔

مندرجہ بالا وجوہات کے علاوہ جو باتیں عام طور پر گھریلو  جھگڑوں کا باعث بنتی ہیں ہم انہیں اجمالاً ذکر کرتے ہیں۔

سب انسانوں کی طبعیتیں یکساں نہیں ہوتی ، سب ایک بات پر متفق نہیں ہوسکتے،ایک اچھی چیز کسی کے لئے فائدہ مند اور کسی کے لئے نقصان دہ بن جاتی ہے اور یوں اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں۔

بڑوں میں سے اگر ایک سے رنجش ہوجائے تو اس کا اثر پورے خاندان میں پڑتاہے ، اس کے ہر عزیز سے نفرت ہونے لگتی ہے ‘حالانکہ ان کا کوئی قصور نہیں ہوتا ، ان کی اچھی عادتیں اور باتیں بھی اہمیت کھو بیٹھتی ہیں ۔

بد گمانیاں سب سے زیادہ تباہ کن ہیں ، خواتین کا عموماً مزاج یہی ہے کہ جب وہ اکٹھی ہوتی ہیں تو ایک دوسرے کی غیبت شروع کردیتی ہیں ، جب وہ بات دوسروں تک پہنچتی ہے تو خرابی کا باعث بن جاتی ہے، اور یوں ایک دوسرے کے خلاف بد گمانیاں شروع ہوجاتی ہیں۔

لین دین میں بد معاملگی ‘ دیر یا ہیر پھیر بڑے بڑے اختلافات کو جنم دیتی ہے ،اور پھر سنگین رنجشیں پیدا ہوجاتی ہیں ۔

جہیز کی کمی بیشی بھی اکثر اوقات فریقین میں رنجشیں پیدا کردیتی ہے‘ حالانکہ میکے والے تو اپنی بیٹی کو دے رہے ہیں ،بھلا کوئی سسرال والوں کا قرض تھا کہ جسے انہیں اتارنا تھا پھر یہ اعتراض کیوں؟ یقینا یہ دنیا کے لالچ کی وجہ سے ہے۔

انسان جب جوان ہونا شروع ہوتاہے تواس کے اندر جذبہ خود نمائی بڑھ جاتاہے اور یہ خواہش کروٹ لینا شروع ہوجاتی ہے کہ لوگ آپ کی اہمیت کو تسلیم کریں ،لیکن عملاً ایسا نہیں ہوتا ۔سسرال والے آپ کو ایک عام سی لڑکی تصور کرتے ہیں اور وہ آپ کو ناتجربہ کار اور نا پختہ عقل سمجھتے ہیں ، جب آپ کو یہ رویہ معلوم ہوتاہے تو آپ سے اپنی توہین برداشت نہیں ہوتی ، لیکن اگر آپ صبر وتحمل اور بردباری سے کام لیں اور اپنے کام کو جاری رکھیں ‘تو کچھ عرصے بعد سسرال والے آپ کی اہمیت تسلیم کرنے پہ مجبور ہوجائیں گے، اور یوں آپ احساس کمتری کا شکار ہونے سے بھی بچ جائیں گی۔

حسد ‘ بغض اور رقابت کے جذبے کو بڑھنے سے روکیں ‘ ایک دوسرے پر پھبتیاں کسنا ‘ مذاق اڑانا ،گویا دوسرے کو ذلیل اور کمتر ثابت کرنا ہے ۔اور جب آپ یہ حرکت دوسروں کے ساتھ کریں گی تو دوسرا اس سے بڑھ کر ایسا کرے گااور پھر آپ کو ناقابل برداشت حالات سے گزرنا  پڑے گا۔

لڑکی کا اصلی گھر تو سسرال کا گھر ہے جہاں اسے ساری زندگی گزارنی ہوتی ہے ، اس لئے اسے اپنا گھر تصور کریں اور اپنے گھر میں سکون پیداکرنے اور خوشی پھیلانے کی کوشش کریں تاکہ آپ خود بھی خوش رہیں اور گھر والے بھی خوش ہوں ۔

خرچ کی تنگی کی وجہ سے اکثر گھر میں جھگڑے پیدا ہوجاتے ہیں اور تحمل کی قوت بھی جواب دے جاتی ہے ، شوہر بد مزاج ہوجاتاہے ، ایسی صورت میں ضروریات کو کم کردیں اخراجات کو کنٹرول کریں۔

نکمی اور کوتاہ اندیش دلہنیں اکثر یہ شکوہ کرتی ہیں کہ جب میں بہو تھی تو مجھے ساس اچھی نہ ملی ،اور جب میں ساس بنی تو بہو اچھی نہ ملی ‘لیکن اپے کردار کا محاسبہ نہیں کرتیں کہ ہم کیا کر رہی ہیں اور ہماری زبان سے نکل ہوئی باتیں کس قدر زہر پھیلا رہی ہیں ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post