biography Allama Muhammad Hussain Abul Haqqani مولانا محمد حسین صدیقی ابو الحقانی

 خطیب یورپ و ایشیا حافظ احادیث کثیرہ حضرت علامہ مولانا محمد حسین صدیقی ابو الحقانی نور اللہ مرقدہ جماعت اہلسنت کے ایسے ممتاز عالم دین،بلند پایہ خطیب تھے،جو محتاج تعارف نہیں،آپ کی خطابت کاانداز منفرد تھا،ایک دور تھا پالن حقانی گجراتی کااپنی خطابت سے لوگوں میں اپنا سکہ بٹھا رہا تھا، سیدھے سادھے لوگوں کے ایمان کو متزلزل کر رہا تھا،حدیث شریف پڑھتا اور اس کا ترجمہ کرتا۔



جماعت اہلسنت کی طرف سے کوئی ایسا خطیب یا واعظ نہیں تھا جو پالن حقانی گجراتی کی خطابت کا جواب دے اور اس کا مقابلہ کرسکے

اللہ پاک کا کرم ہوا لوکہا بازا ر ضلع مدھوبنی صوبہ بہار میں 2/12/1956ء کو آپ کی ولادت باسعادت ہوتی ہے ،ابتدائ تعلیم مدرسہ تنظیم المسلمین لوکہا کےبعد الجامعۃ الحنفیہ جنک پور نیپال اور کچھ تعلیم بریلی شریف میں ہوئی پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ جاتے ہیں جہاں آپ کی تعلیم مکمل ہوتی ہے۔چند سال درس وتدریس کے بعد خطابت کے میدان میں آپ کی آمد ہوتی ہے

پالن حقانی صرف حدیث پڑھتا اور ترجمہ کرتا تھا ،مگر علامہ محمد حسین صدیقی صاحب قبلہ حدیث شریف بھی پڑھتے اور ترجمہ کیساتھ تشریح بھی فرماتے اسی انداز گفتگو کو دیکھ کر مدرسہ اما نیہ لوام کے جلسہ میں علامہ شبنم کمالی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ یہ،ابوالحقانی، ہے ۔بقول قاضی شہر دربھنگہ کمشنر ی علامہ عبد الغفار ثاقب کے مولانا محمد حسین صدیقی فاضل کا امتحان دینے کیلے مدرسہ حمیدیہ قلع گھا ٹ دربھنگہ آے ہوئے تھے محلہ کرم گنج میں محفل تھی محبوب العلماء مفتی محبوب رضا روشن القادری اپنے ہمراہ مولانا محمد حسین صدیقی صاحب کو بھی لے گۓ اور آپ نے اعلان کیا کہ آپ حضرات کے سامنے علامہ ،،ابوالحقانی،، آرہے ہیں


یہ انفرادی خطاب تھا، رفتہ رفتہ شہرت ملتی گئی اور آپ کا خطاب ہر چہار سو ہونے لگا،جامعہ رضویہ مظہر اسلام میں سالانہ جلسہ کاموقع آیا تو بہار کے مختلف اضلاع کے طلباء جامعہ کے پرنسپل مفتی محمد اعظم رضوی صاحب کی بارگاہ میں عرض گذار ہوئے، حضور مولانا محمد حسین صدیقی صاحب کو مدعو کیا جائے اور انہیں وقت دیا جائے انکی تقر یر حدیث شریف سے مزین ہوا کرتی ہے

مولانا محمد حسین صدیقی صاحب مدعو کۓ گۓ اور آپ کو بیس مینٹ کا وقت دیا جاتا ہے آپ کی تقریر پر تنویر شروع ہو تی ہے خطبۂ مسنونہ کے بعد حدیث شریف بیان کرتے ہیں پھر ترجمہ وتشریح شروع فرماتے ہیں حتیٰ کے سطر نمبر باب نمبر صفحہ نمبر تک بیان کرتے جارہے ہیں اس انداز بیان کو سنکر دیکھ کر اجتماعی طور پر اسٹیج پر جتنے علماء کرام ومفتیان عظام وشعراءاسلام موجود تھے سبھی نے کہا یہ ،،ابوالحقانی،، ہے اور ابوالحقانی کے نام کا نعرہ بلند ہوا، پھر کیا تھا اعلی حضرت کے دیار سے لقب کا ملنا گویا پوری دنیا میں ابو الحقانی کے نام سے متعارف ہوگۓ


بریلی شریف کے جلسہ سے متاثر ہوکر علامہ ابوالحقانی حضور تاج الشریعہ کی سرپرستی میں ہونے والے جلسے کا خصوصی خطیب کی حیثیت سے مقرر کۓ جانے لگے۔پھر علامہ ارشد القادری نوراللہ مرقدہ کے ہمراہ بین الاقوامی سطح پر ملک وبیرون ملک خصو صا یورپ کے مختلف ملکوں کا دورہ ہوا جہاں آپ اپنے واعظ حسنہ سے لوگوں کوفیضیاب کیا

حضور امین شریعت مفتی اعظم ہالینڈ علامہ مفتی عبد الواجد نیر قادری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ھالینڈ کی سر زمین پر مدعو فرما کر مختلف جگہوں پر بیان کروایا


قابل ذکر بات تویہ ہے کہ حرم شریف میں بہت سارے علماء اہلسنت کی موجودگی میں خصو صا حضور تاج الشریعہ مفتی محمد مجیب اشرف رضوی وغیرہم کے درمیا ن شیوخ عرب نے علماء اہلسنت کو عربی میں تقر یر کیلۓ دعوتِ دی تو حضور تاج الشریعہ نے علامہ ابوالحقانی کا نام پیش کیا فرمایا،علامہ ابوالحقانی عربی میں شفاعت کے موضوع پر پر مغز خطاب فرمایا اپ کی تقریر پر تنویر سے متاثر ہو کر کئی شیوخ علامہ ابوالحقانی کے ہاتھ پر سلسلہ قادریہ رضویہ میں داخل ہو گۓ، آپ نے تقریباً پیتس35 حج فرمایا جب بھی آپ زیارت حرمین شریفین کے لۓ جاتے اکثر اوقات آپ کا قیام انہیں شیو خ کے قیام گاہ پر ہوتا


علامہ ابوالحقانی کو اپنے پیرو مرشد حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی موجودگی میں بار بار بیان کرنے کا موقع ملا یہ حضور مفتی اعظم ہند کا خصوصی فیضان تھا جسے حاصل کرکے پورے عالمِ اسلام میں ایک منفرد خطیب عمدہ واعظ کی حیثیت سے پہچانے گۓ۔اعلحضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ اور حضور مفتی اعظم ہند اور استاذ زمن علامہ حسن بریلوی کے اشعار مبارکہ حدیث رسول کے واقعات کے مطابق ہیں،علامہ ابوالحقانی جب حدیث رسول بیان کرتے تو اسی مناسبت ومطابقت سے ان بزرگوں کے اشعار پیش کرتے اور فرماتے یہ استاذ زمن اور سرکار مفتی اعظم ہند فرماتےہیں


خانوادہ رضویہ کا فیضان اپ پر جاری وساری تھا ساری زندگی آپ نے اس فیضان کو عام کیا ، رضوی رنگ آپ پر غالب تھا، جس طرح بغیر حدیث کے آپ کی تقریر مکمل نہیں ہو تی اسی طرح مذکورہ بزرگوں کے اشعار کے بغیر آپ کی تقریر مکمل نہیں ہو تی تھی

پاکستان میں آپ کی تقریر ہو ئ علماء پاکستان آپ کی تقریر سے متاثر ہوکر ایک چوک کا نام ،،ابوالحقانی چوک،، رکھا ۔بحرالعلوم مفتی عبد المنان اعظمی طلباء کو یہ تاثر دیا کرتے تھے کہ تم لوگ مقرر بنو مولانا ابو الحقانی کی طرح،

آپ کے استاذ مکرم شیر نیپال مفتی جیش محمد صدیقی فرمایا کرتے تھے مولانا ابو الحقانی کا حدیث پاک پڑ ھنا مجھے بہت پسند ہے مذکورہ ان تمام باتوں سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ علماء اہلسنت علامہ ابوالحقانی کو بہت پسند فرمایا کرتے تھے آپ کے جنازہ میں بھی دیکھا علماء کثر ت سے موجود تھے

اللہ پاک ان کی مرقد پر رحمتوں وانوار کی بارشیں برسائیں آمین ثم آمین


ابر رحمت ترے مرقد پر گو ہر باری کرے ۔حشر تک شان کریمی ناز برداری کرے


تحریر: انصار احمد امجدی استاذ الجامعۃ الواجد یہ دربھنگہ





محمد حسین صدیقی کیسے بنے ابوالحقانی ؟


محمد حسین صدیقی کیسے بنے ابوالحقانی

۔۱۲سمتبر۲۰۲۰ کو رات بعد نمازعشاحضوراشرف الفقہا کی خدمت دین کے کچھ گوشے عوام الناس کی خدمت میں پیش کرنےکی غرض سےقرطاس و قلم لیکربیٹھاہی تھاکہ والد محترم حافظ امام الدین کریم القادری اطال اللہ عمرہ کا کال آیا ابتدائ کلام کے بعد آپ نےفرمایا مولاناابوالحقانی صاحب کاانتقال ہوگیا اتناسنتےہی قلب وجگر افسردہ ہوگیا مگر ذہن وفکرنےکہاایسانہیں ہوسکتاحضرت اتنی جلدی فقط 64 سال کی عمرمیں بلاکسی طویل علالت کے، اہل سنت کوداغ رفاقت نہیں دے سکتے مگر جب نیٹ آن کیاسوشل میڈیادیکھاتوہرطرف اناللہ واناالیہ رٰجعون ہی دیکھنےکوملا دل تونہیں مانا مگر”وَ لَنْ یُّؤَخِّرَ اللّٰهُ نَفْسًا اِذَا جَآءَ اَجَلُهَاؕ“ کے تحت قضائے الہی کےآگےسرتسلیم خم کرناہی پڑاـ


ابررحمت ان کی تربت پرگہرباری کرے


محمد حسین صدیقی (علیہ الرحمہ)آپ کا اصلی نام ہے لیکن پورےعرب وعجم، یورپ وایشیامیں لوگ آپ کوابوالحقانی کےنام سے یادکرتےتھےاور دعوت نامہ میں نام کی جگہ اس لفظ کو ہی استعمال کرتے تھے آئیے جانتے ہیں کہ یہ آپ کی کنیت ہے یاکچھ اور؟۔


عام طورپرجب ”اب“ کےساتھ کسی لفظ کو ملاکر ایک اسم بناتے ہیں تو لوگوں کا ذہن اسی طرف جاتاہے کہ یہ ان کی کنیت ہوگی اوراس نام سے ان کی کوئ اولاد ہوگی لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں ہے اس کا پس منظر یہ ہے کہ پالن حقانی گجراتی ایک فتین کا فتنہ جب شباب پر تھا اور قرآن واحادیث کے غلط مفاہیم و مطالب کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرکے عوام اہل سنت کو گمراہی کے دلدل میں ڈھکیلنے کی کوشش کی جارہی تھی۔


توآپ ہی شمشیر رضا بن کراصلاح عقائد و اعمال کو اپنا موضوع سخن منتخب کرکے قرآن واحادیث کی آیات وعبارات سنا سنا کر عوام اہل سنت کی صحیح رہ بری فرماتے رہیں اورتمام باطل قوتوں خصوصا پالن حقانی کے باطل افکارونظریات کا صفایا کرتےرہیں نتیجۃً اس فتنہ پرورکومنہ کی کھانی پڑی اورہزاروں گم گشتہ گان راہ نے آپ کےدست حق پرست پرتوبہ استغارکے ذریعے اپنی آخرت کوسنوارا اورمستقبل میں مسلک اعلی حضرت کا پابند رہ کرزندگی گزارنےکا عزم مصمم کرلیا

اسی باطل قوتوں کادندان شکن جواب دیتے دیتےاورعوام کی صحیح رہبری کرتےکرتےآپ ”ابوالحقانی“ کے لقب سےیادکیے جانے لگےـ

(سالنامہ باغ فردوس مبارک پور۲۰۱۹)

دعا ہے کہ رب غفور آپ کی خدمات عالیہ کوقبول فرماکر بلاحساب پروانۂ بخشش عطافرمادے آمیـــن


۔✍🏻 غلام جیلانی مرکزی

گلبرگہ شریف کرناٹک





Post a Comment

Previous Post Next Post