حضرت امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ Biography Imam Jalaluddin Suyuti | تذکرہ امام جلال الدین سیوطی | History Imam Jalaluddin Suyuti

 حضرت امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ

(Abu Hanzalah Arshad Madani, Karachi)



بلند پایہ مفسر ، محد ث ، فَقیہ،ادیب حضرت امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ


نام ونسب:

لقب: جلال الدین ،کنیت:ابو الفضل ،نام ونسب:عبد الرحمن بن ابو بکر بن محمد بن ابو بکر بن عثمان بن محمد بن خضر بن ایوب بن محمد بن ہمام ،اورنسبت:الخضیری المصری ا لسیوطی الشافعی رحمہم اﷲ تعالیٰ


ولاد ت باسعادت:

آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ۸۴۹ ؁ہجری دریائے نیل کے کنارے قدیم قصبہ سیوط میں پیدا ہوئے ،اسی نسبت سے آپ کو سیوطی کہا جاتاہے۔آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ ابھی پانچ برس کے تھے کہ والدِگرامی قدس سرہ السامی انتقال فرماگئے ۔


تعلیم وتربیت:

امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ صرف نامور مصنف ، بلند پایہ مفسر ، محد ث ، فَقیہ،ادیب، شاعر،مؤرّخ اورماہر لغت ہی نہ تھے بلکہ اپنے زمانے کے مجدِّدبھی تھے ۔آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کا حافظہ نہایت قوی تھا، آٹھ برس کی عمرمیں قرآن مجیدحفظ کرلیاپھردیگر علوم وفنون کے حصول میں مصروف ہوگئے، علمِ حدیث میں بدرالمحدثین علامہ بدرالدین عینی حنفی علیہ رحمۃ اﷲ الغنی ، حافظ سخاوی علیہ رحمۃ اﷲ الکافی اور دیگرجلیل القدر محدثین رحمہم اﷲ تعالیٰ سے استفادہ کیا۔آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ نے تصوف اور سلوک کی منازل مشہور صوفی بزرگ شیخ کمال الدین محمد بن محمد مصری شافعی علیہ رحمۃاﷲ الوافی کے زیر سایہ طے کیں اورانہی کے دستِ مبارک سے خرقۂ تصوف پہنا او ر خَلقِ خدا کو فیض یاب کیا۔


آپ رحمۃاﷲ تعالیٰ علیہ کو۸۷۱ہـ میں جامعہ شیخونیہ میں شیخ الحدیث کا منصب ملا ،اسی جامعہ میں درس وتدریس کے دوران قاضی عیاض رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کی کتاب ’’الشفاء بتعریف حقوق المصطفٰی‘‘آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کے حلقہ درس میں مکمل ختم ہوئی۔


تقویٰ وپرہیزگاری:

آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ تقویٰ وتزکیہ کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے ، اکثر اوقات یا د الٰہی عزوجل میں مستغرق رہتے ، نمازِ تہجد با قاعدگی سے ادا فرمایا کرتے تھے، اگرکبھی رہ جاتی تو اتنے پر یشان ہوتے کہ بیمار پڑجاتے ۔


حضورﷺ نے لقب عطافرما یا:

علوم حدیث میں آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کی ذات سے مسلمانانِ عالم نے بڑا فیض حاصل کیا، علمِ حدیث میں آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کو بارگاہِ رسالت صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے شیخ الحدیث کا لقب عطا ہوا ۔چنانچہ، آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ خود فرماتے ہیں کہ ربیع الاول ۹۰۴ھ جمعرات کی شب میں نے خواب میں دیکھا کہ میں دربارِ رسالت علی صاحبھاالصلوۃ والسلام میں حاضر ہو ں ، میں نے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حدیث پاک کے بارے میں اپنی ایک تالیف کاتذکرہ کرتے ہوئے عرض کی:’’اگراجازت مرحمت فرمائیں تواس میں سے کچھ پڑھ کرسناؤں؟‘‘حضورِ اَکرم،رسولِ محتشَم،شاہِ بنی آدم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’سناؤشیخ الحدیث!مجھے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا شیخ الحدیث کے الفاظ سے یادفرمانادنیاومافیہاسے اچھا معلوم ہوا۔‘‘(جامع الاحادیث،ج۱،ص۱۲)


75مرتبہ دیدارِمصطفے ﷺ:

آپ رحمۃاﷲ تعالیٰ علیہ بہت بڑے عاشق رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم تھے،اوراس کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کو پچھتر 75مرتبہ حالتِ بیداری میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلمکی زیارت نصیب ہوئی۔


تصانیف:

آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کو اپنی ذہانت کی بنا پر دولاکھ احادیث یادتھیں۔علمِ حدیث میں دو سوسے زائد کتابیں تصنیف کیں ۔ آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ جلیل القدر مفسِّر بھی تھے ۔ تفسیربالماثور میں’’الدرالمنثور‘‘ اور لغت میں ’’جلالین‘‘ آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کی قرآن فہمی کا واضح ثبوت ہے ۔ آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ تصنیف وتالیف کے میدان میں اپنی مثال آپ تھے ،کثرتِ تالیفات میں آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کو نہایت بلند مقام حاصل ہے۔آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کی تصانیف وتالیفات پانچ سو سے زائد ہیں۔آپ رحمۃاﷲ تعالیٰ علیہ کی چند مشہور کتابوں کے نام یہ ہیں:

(۱)الدر المنثور فی التفسیر بالماثور(۲)الاتقان فی علوم القران (۳)جمع الجوامع اوالجامع الکبیر(۴)الجامع الصغیر(۵)تدریب الراوی فی تقریب النووی (۶)طبقات الحفّاظ(۷)اللائی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ(۸)قوت المغتذی علی جامع الترمذی(۹)تفسیر جلالین (نصف اول) (۱۰)لباب المنقول فی اسباب النزول(۱۱)الدررالکامنہ فی اعیان المئۃ الثامنۃ (۱۲)الحاوی للفتاوی


وفات :

۹۰۶ ؁ہجری میں آپ رحمۃاﷲ تعالیٰ علیہ اپنے گھر’’ روضۃ المقیاس‘‘ میں خلوت نشین ہوگئے، آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کا دل دُنیا اور اہل دنیا سے اُکتاگیا ،ہمہ تن یادِ الٰہی عزوجل میں مشغول رہنے لگے ۔آپ رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ کاوصال۱۹جمادی الاولیٰ ۹۱۱ ؁ھ میں ہوا۔اس طرح آپ رحمۃاﷲ تعالیٰ علیہ نے۶۲سال کی عمرپائی۔


وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف و کرم سے مجھے

بس اک بار کہا تھا میں نے یا اﷲ مجھ پر رحم فرما مصطفیٰ کے واسطے


Post a Comment

Previous Post Next Post