Biography Hazrat Molana Shah Muhammad Habibullah Qadri Meerathi Meerut | حضرت مولانا شاہ محمد حبیب اللہ قادری میرٹھی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ



حضرت مولانا شاہ محمد حبیب اللہ قادری میرٹھی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

اسمِ گرامی: آپ کا اسمِ گرامی  حبیب اللہ اور والدِ گرامی کاا سم مبارک حضرت شاہ محمد عظیم اللہ تھا ، جو اپنے وقت کے عالم با عمل  اور صاحب کشف و کرامت بزرگ تھے۔

تاریخ ومقامِ ولادت: آپ کی ولادت رمضان المبارک 1304ھ محلہ خیر نگر میرٹھ میں ہوئی۔

تحصیلِ علم: حضرت شاہ محمد حبیب اللہ قادری نے ابتدائی تعلیم مدرسہ امداد الاسلام ، میرٹھ میں حاصل کی اور حفظ قرآن اپنے حقیقی چچا حضرت حافظ حفیظ اللہ سے کیا ، فارسی کی تعلیم مدرسہ عالیہ رونق الاسلام، کنبوہ دروازہ میرٹھ میں مولانا ریاض الدین افضل گڑھی سے حاصل کی۔ میرٹھ کی مشہور علمی قدیمی درس گاہ مدرسہ قومی واقع مسجد خیر المساجد میں داخل  ہو کر درسِ نظامی کا آغاز فرمایا ، درسِ نظامی کے ساتھ ہی  شہر کے مشہور  طبیب حکیم نصیر الدین دہلوی سے فن طب کی کتابیں پڑھنی شروع کر دیں۔اس دور میں اکثر علماء کرام درس ِ نظامی کے ساتھ ہی کتب طب کی تکمیل ضروری جانت تھے ، تاکہ خدمت ِ دین کے ساتھ  ساتھ خدمتِ خلق بھی کی جاسکے۔1327ھ میں تمام علوم و فنون میں سندِ فراغت حاصل کی۔

بیعت وخلافت:  مولانا شاہ محمد حبیب اللہ قادری رحمۃ اللہ علیہ نے اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست بیعت کی اور اعلیٰ حضرت نے خلافت واجازت سے بھی نوازا۔

سیرت وخصائص:  شاہ محمد حبیب اللہ علیہ الرحمۃ  خطابت و امامت ، افتاء نویسی ووعظ،تذکیر و تدریس میں ماہر اور  مذکورہ عہدوں کو بہت ہی خوش اسلوبی کے ساتھ نبھا تے تھے ۔فارغ التحصیل ہونے کے بعد  ایک سال تک کپڑے کی تجارت کرتے رہے، لیکن بیرونی دوروں کی مشغولیت  کی بناء پر اس مشغلہ کو ترک کرنا پڑا ۔ آپ مدرسہ امدادالاسلام  میں چند سال عربی و فارسی  کی تدریسی خدمات  بھی انجام دیتے رہے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ نے مسلکِ اہلسنت کی اشاعت وترویج اور دفاع کے لئے بہت اہم امور سرانجام دیئے، چنانچہ  آستانہ عالیہ رضویہ سے مراجعت فرماتے ہی مسلک کی تبلیغ  اور عوام میں دینی  شعور پیدا کرنے کا والہانہ جذبہ پیدا ہوا ۔ میرٹھ میں سب سے پہلے 1331ھ/ 1912ء  میں عظیم الشان سہ روزہ جلسہ عید میلاد النبی ﷺ آپ ہی کی تحریک پر منعقد ہوا۔میرٹھ میں جلسہ کا انعقاد  کچھ آسان نہ تھا  اور با لخصوص ایسے وقت جبکہ اس نام سے عام جلسوں  کا رواج پورے ہندوستان  میں شاذ و نادر ہی تھا ، ادھر جلسے کی تیاریاں ہو رہی تھیں  اور ادھر جلسہ کو ناکام بنانے کے  منصوبے جنم لے رہے تھے۔علماء دیوبند  کے وہ فتاویٰ جن میں میلاد مبارک کو معاذ اللہ کنہیا کے جنم اور عیسائیوں کی نقل سے تشبیہ دی گئی تھی،پوسٹروں اور کتابچوں کی صورت  میں مفت تقسیم کئے جا رہے تھے، مساجد میں عوام کو بھڑکایا جا رہا تھا ۔علما ء اہلسنت کی دینی کاوشوں اور عوام کے جوش ِ عقیدت نے جلسوں کو امید سے زیادہ  کامیاب بنایا ،12،11،10ربیع الاول  1331ھ صبح دوپہر اور رات کو ہندوستان کے مشاہیر علماء نے مسلمانانِ میرٹھ  کو  ایک نئی  زندگی بخشی ، ہر جلسہ کا اختتام صلوٰۃ و سلام پر ہوتا  تھا، اس جلسے کے اثرات نے  نے قرب و جوار کے شہروں، دیہاتوں اور ہر محلہ کے مسلمانوں  میں ایسی تازگی پیدا کی کہ گھر گھر نعت خوانی اور محافل ِ میلاد کا چرچا ہونا شروع ہو گیا ۔یوں تو جلسہ  کی کامیابی نے مخالفین اہل سنت کے پورے کیمپ میں ہل چل  ڈال دی۔ آپ نے سخت مشکلات کے باوجود  مسلک کی تبلیغ  بالخصوص اعلیٰ حضرت کی کتابوں کی  نشرو اشاعت کو اپنی زندگی کا نصب العین سمجھا  اور اسی بناء پر ضلع میرٹھ  کے علاوہ آس پاس کے اضلاع  وقصبات ودیہات کے رہنے والے مسجد جامع خیر المساجد کو اہل سنت  کا عظیم مرکز سمجھتے تھے، اور دینی امور میں آپ کی طرف رجوع کرتے۔1918ء  میں آپ نے میرٹھ میں مسلم دارالیتامیٰ  والمساکین کی بنیاد  رکھی  جس میں لاوارث و یتیم بچوں کی مفت رہائش ، خوراک ، پوشاک  اور عربی وفارسی ، اردو اور انگریزی تعلیم کے ساتھ خیاطت (درزی خانہ) اور نجاری(فرنیچر بنانے) کے دو شعبے بھی قائم فرمائے، اس تعلیمی و صنعتی ادارے نے بہت جلد ترقی کی منزلیں طے کرلیں ، اور آج تک کامیابی سے چل رہا ہے۔ آپ کو متعدد بار خواب میں حضور نبی کریمﷺ کی زیارت کا شرف نصیب ہوا ۔ ہم عصر علماء ومشائخ سے آپ کی اکثر ملاقاتیں رہتی تھیں ۔ میرٹھ کے مشہور بزرگ  صوفی جان محمد (المعروف ولی جی ) سلسلہ وارثیہ کے مشہورِ زمانہ  بزرگ  حضرت حاجی سید وارث علی شاہ  دیوہ شریف ، شیخ المشائخ  حضرت سید شاہ علی حسین اشرفی گیلانی کچھوچھوی ، حضرت شا ہ ابو الخیر  مجددی دہلوی، سلسلہ قادریہ کے بلند پایہ  بزرگ حضرت مولانا شاہ بہاؤ الدین  ( چونڈیرہ شریف) اور حضرت حافظ یار محمد سہارنپوری سے آپ کے خصوصی تعلقات تھے۔(رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم)

تاریخ ومقامِ وصال: آپ رحمۃ اللہ علیہ کا وصال 26 شوال المکرم 1367ھ/بمطابق ستمبر 1948 ءکو، 2 بج کر 15منٹ پر ہوا۔ نماز جنازہ حضرت مولانا سید غلام جیلانی صدر المدرسین مدرسہ اسلامیہ  عربیہ نے پڑھائی اور قبرستان حضرت شاہ ولایت اللہ رحمۃ اللہ علیہ میں دفن ہوئے۔

ماخذ ومراجع: تذکرۂ خلفاءاعلیٰ حضرت.

Post a Comment

Previous Post Next Post