نیک بیوی کی چار نشانیاں: Naik Biwi Ki Char Nishaniyan

 نیک بیوی کی چار نشانیاں:

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک بیوی کی چار نشانیاں بیان کی ہیں :

ان امرھا طاعتہ

پہلی نشانی یہ ہے کہ جب اس کو خاوند کسی بات کا حکم کرے تو اس کے حکم کو مانے یعنی ضد کرنے والی نہ ہو۔

 عورت کی زندگی میں برکت اسی صورت میں ہوسکتی ہے کہ وہ اپنی من مانی کی بجائے اپنے خاوند کی مان کر زندگی گزارے‘ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ میاں بیوی میں ایک نازو انداز کا بھی تعلق ہوتا ہے ، لیکن بلا وجہ ضد بھی معیوب ہے ۔

ساتھ ساتھ عورت میں ایک اچھی خوبی یہ بھی ہے کہ وہ دین کے معاملے میں خاوند کی مددگار ہو ،مثلاً خاوند بچوں کی نیک تربیت چاہتاہے‘ بچوں کو دین پڑھانا چاہتاہے ،غرضیکہ مرد کے دل میں دین کی کوئی بھی نیت ہے تو یہ بیوی اس کی وزیر اور مشیر بن کر کام کرے۔رہنمائی خاوند کی ہو اور عورت اس کی معاون بن کر کام کرے۔

وان نظر الیھا سرتہ 

دوسری نشانی یہ ہے کہ جب خاوند اس کی طرف دیکھے تو اس کا دل 

خوش ہوجائے ۔

کیا مطلب؟…مطلب یہ ہے کہ وہ گھر میں صاف کپڑے پہنے اس کا ظاہری منظر خاوند کی خوشی کا باعث ہو ‘ اس کے سکون کا باعث ہو ‘ہر وقت اس کے چہرے پہ اک مسکراہٹ ہو ‘ خاوند کے ہر حکم پر لبیک کی صدا بلند کرنے والی ہو ۔

اس لئے کتنے لوگ ایسے ہیں کہ جن کی بیویاں رشک قمر ہوتی ہیں ‘ چاند جیسی خوبصورت ہوتی ہیں مگر ان میں ضد بازی کا عیب ہوتاہے ،ہر وقت خاوند کے ساتھ جھگڑا فساد کرتی ہیں‘ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ خاوند ان کو دیکھنا تک پسند نہیں کرتا۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بات میں گہرائی دیکھئے کہ آپ نے فرمایا کہ عورت ایسی ہونی چاہئے کہ اسے دیکھ کر خاوند کا دل خوش ہوجائے ‘وہ اس کی خوب خدمت کرے ‘وفاداری کرے ‘ بات مانے، گویا بیوی ایسی نیک و کار‘پرہیز گار اور خدمت گزار ہو کہ خاوند دیکھے تو اس کا دل خوش ہوجائے۔

وان اقسم علیھا ابرتہ

تیسری نشانی یہ ہے کہ اگر خاوند کسی بات پہ قسم کھالے یعنی مرد کو عورت اس قدر اعتماد میں لے لے کہ مرد اگر قسم کھالے کہ میری بیوی یوں کرے تو عورت اسے اس قسم میں رسوا نہ کرے ۔

وان غاب عنھا نصحتہ فی نفسھا ومالھا

چوتھی نشانی یہ ہے کہ جب خاوند گھر میں نہ ہو تو وہ اس کے مال اور اپنی آبرو کی حفاظت کرے یعنی کمال امانت کا مظاہرہ کرے کہ اس کے مال کی بھی حفاظت کرے اور اس کی عزت پر بھی حرف نہ آنے دے،کیونکہ عورت کی عزت مرد کی عزت ہے اور اس کی بے آبروئی دراصل اس کے خاوند کی بے آبروئی ہے ۔

جس طرح مردوں کا جہاد میدان جنگ میں جاکر ہوتاہے اسی طرح عورت کا جہاد اپنی عزت و ناموس کی حفاظت کے معاملے میں گھر میں رہ کر ہوتاہے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post