اچھی بیوی …اہل اللہ کی نظر میں: Achchi Biwi Ahl Ul Allah Ki Nazar Me

 اچھی بیوی …اہل اللہ کی نظر میں:

اللہ والے کہتے ہیں کہ اچھی بیوی میں چار صفات ہونی چاہیئں:

{} پہلی صفت یہ ہے کہ اس کے چہرے پر حیا ہو ، انسانی وجود میں حیا بنیادی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ جب چہرے پر حیا ہو تو دل بھی حیا سے لبریز ہوتا ہے۔مشہور مثل ہے :

Face is the index of mind 

’’چہرہ انسان کے دل کا آئینہ ہوتا ہے‘‘

حضرت ابو بکر صدیق  ؓ کا قول ہے :

’’مردوں میں حیا بہتر ہے لیکن عورت میں بہترین ہے‘‘

{2} دوسری صفت یہ ہے کہ اس کی زبان شیریں ہو ، یعنی اس کے الفاظ کانوں میں رس گھول دیں ‘ایسا نہ ہو کہ خاوند کو ہر وقت جلی کٹی سناتی رہے یا بچوں پر ہر وقت برستی رہے ۔

{3} تیسری صفت یہ ہے کہ اس کے دل میں نیکی ہو ، اگر عورت نیک سیرت ہو تو وہ اس دنیا کی سب سے بہترین متاع ہے‘ حضور صلی اللہ علیہ 

وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

الدنیا متاع وخیر متاعھا المرأۃ الصالحۃ

’’دنیا ایک متاع (فائدے مند)ہے اور اس دنیا کی سب سے قیمتی متاع نیک بیوی ہے‘‘

{4} چوتھی صفت یہ ہے کہ اس کے ہاتھ کام کاج میں مصروف رہیں ۔

{5} انگلش کا ایک فقرہ ہے :

House is built by hands but home is built by heart

’’ مکان تو ہاتھوں سے بن جاتے ہیں مگر گھر ہمیشہ دلوں سے بنا کرتے ہیں‘‘

اینٹیں جڑتی ہیں تو مکان بن جاتے ہیں مگر جب دل جڑتے ہیں تو گھر آباد ہوجا یا کرتے ہیں ۔مطلب یہ ہے کہ ازدواجی زندگی میں معمولی معمولی باتوں کو اگر حد سے زیادہ اہمیت دی جانے لگے تو معاملات سلجھنے کے بجائے بگڑنا شروع ہو جاتے ہیں ،تو عورت کی خوبی یہ بیان کی گئی کہ وہ چھوٹی چھوٹی باتیں اپنے گھر میں ہی سمیٹ لینے والی ہو ،ایسی نہ ہو کہ وہ معمولی جھگڑوں کو  Talk of the townبنا دے ۔

زندگی کو سنوارنے کے لئے ایک بہترین مشورہ یہ ہے کہ عفو و درگزر اور افہام و تفہیم سے ہر جگہ کام لینا چاہئے ،بلکہ ایک روٹھے تو دوسرے کو منا لینا چاہئے ۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا:

اتنے    اچھے      موسم       میں 

روٹھنا          نہیں          اچھا

ہار    جیت     کی          باتیں

کل     پہ     ہم     اٹھا    رکھیں

آج          دوستی        کرلیں

ایک اور شاعر کہتاہے:

زندگی یونہی بہت کم ہے  محبت کے لئے 

روٹھ کر وقت گنوانے کی ضرورت کیا ہے

Post a Comment

Previous Post Next Post