Biography Hazrat Raju Qattal Yusuf Hussaini Khuldabad Dargah| تعارف حضرت سیدناشاہ یوسف محمدمحمدالحسینی الملقب شاہ راجو قتال خلدآباد شریف والدبزرگوارحضرت بندہ نوازگیسودراز

 تعارف حضرت سیدناشاہ یوسف محمدمحمدالحسینی الملقب شاہ راجو قتال        
خلدآباد شریف والدبزرگوارحضرت بندہ نوازگیسودراز



    اولیائے کرام کی جماعت میں جلالی اورجمالی مزاج رکھنے والے دوطرح کے بزرگ ہیں، بعضوں میں جمال ہی جمال ہوتاہے اوربعضوں کے یہاں جلال ہی جلال،کہاجاتاہے کہ جوحضرا ت اللہ تبارک وتعالیٰ کے اسمائے جلالی کاوِردکرتے ہیں وہ جلالی ہوتے ہیں اورجوجمالی اسمائے پاک کاوردکرتے ہیں وہ جمالی ہوتے ہیں اوردونوں مزاج کے بزرگوں کاہوناضروری ہے ،ان بزرگوں نے دونوں طرح کے مزاج سے دین کاکام کئے اورلوگوں کوصراط مستقیم پرلائے، حضر ت سید شاہ یوسف محمدمحمدالحسینی بھی جلالی بزرگ تھے،آپ کے جلالی ہونے کے کئی واقعات پڑھنے کو ملے،ذیل کاایک واقعہ ملاحظہ کیجئے:

رمغانِ سلطانی ‘‘کے مصنف حضرت خواجہ بندہ نوازگیسودرازکے حوالے سے لکھتے ہیں:

’’میرے والدکوسماع کابہت شوق تھا،دہلی میں ایک روزسماع تھا،بعض لوگ اپنے تلوو ںکوکچھ دوالگاکرآگ پرناچتے تھے،میرے والدکوسماع سن کربے خودی طاری ہوگئی، ضبط نہ کرسکے،آگ میں کودگئے اورلوٹنے لگے،لوگ حیرت میں رہے کہ ہم تودواکے اثر سے آگ میں کود کرمحفوظ رہتے ہیں مگریہ توبے ساختہ گِرکرلوٹ رہے ہیں،دیکھیں کہیں جل تونہیں گئے،اچھی طرح دیکھامگرآپ کہیں جلا ہوانہیں پایا‘‘

   یہ آپ کاجلال بھی ہے اورکرامت بھی،سماع روح کی خوراک ہوتی ہے،آپ حضرت نظام الدین اولیارحمۃ اللہ علیہ کے مرید وخلیفہ تھے،آپ کے دیوگری تشریف لانے کاسبب یہ بتایاگیا ہے کہ سلطان محمدتغلق نے جب دیوگیری کواپنادارالسلطنت بناتو’’دولت آباد‘‘اس کانام رکھا اور دہلی علماوفضلااوربزرگانِ دین کووہاں منتقل ہونے کاحکم دیاتوحضرت سید شاہ یوسف محمدمحمدالحسینی بھی اپنے اہل وعیال کے ساتھ ۲۰؍رمضان المبارک ۷۲۵ھ؁ دہلی سے چل کرچارمہینے کے بعد ۱۷؍ محرم الحرام ۷۲۶ھ؁ پنجشنبہ کودولت آبادپہنچے،کچھ دنوں کے قیام کے بعدآپ خلدآبادمنتقل ہوگئے اس وقت حضرت محمدحسینی بندہ نوازگیسودرازکی عمرچال سال کی تھی،اس وقت دولت آبادکے صاحبِ کشف وکرامات اورمشہوربزرگ شیخ بابونے حضرت راجاقتال سے کہاتھا:

’’ سید صاحب آپ کابڑالڑکاایک سوداگرآدمی ہے تاہم نیک روش اورصلاحیت شاملِ حال ہے، لیکن چھوٹے لڑکے میں دیکھ رہاہوںک ہ دانشمند وہ ہے،عارف وہ ہے،محب وہ ہے،ولی وہ ہے، مرشد وہ ہے‘‘(تاریخ حبیبی)

   آپ شریعت سنت کے بہت پابندتھے،ذکروفکر،ذکرواذکارکے ساتھ آپ صاحبِ تصنیف بھی ہیں،نثراورنظم دونوںمیںآپ کی تصانیف کے ذکرے ملتے ہیں،شاعری میں’’راجا‘‘تخلص فرماتے تھے،دیوان راجا۔مثنوی راجا۔سہاگن نامہ۔مشہورہے۔

   حضرت راجاقتال ۵؍شوال ۷۳۱ھ مطابق ۱۲؍ستمبر۱۳۳۱ء کوداعی اجل کولبیک کہا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post