Hazrat Sayed Shah Mohammed Hussaini Al Qaudari

حضرت سید شاہ محمدحسینی القادری ؒ

آپ کی ولادت ۶؍ربیع الثانی ۱۲۷۹؁ھ بمقام قلعہ ورنگل ہوئی۔ آپ کے والد ماجد کا نام سید محی الدین اوروالدہ ماجدہ کا سالار بی صاحبہ تھا ۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت امام علی رضاؓسے جاملتا ہے ۔ آپ سادات حسینی تھے، آپ کے آباواجداد بیجاپور سے فوج کے ہمراہ طبیب کی حیثیت سے آئے تھے ، آپ کے والدماجد نے پیشہ تجارت اختیار کیا ۔ اسطرح آپ کا بچپن حیدرآباد میں گذرا اور یہیں تعلیم و تربیت پائی چنانچہ اس زمانے کے مشہور عالم دین عارف باللہ حضرت مولانا انوار اللہ فاروقی چشتی صابری ؒ المعروف بہ فضیلت جنگ سے شرف تلمذ حاصل کیا ،حضرت کے فیض صحبت کے نتیجہ آپ نے پیر طریقت حضرت سید شاہ سید پیر حسینی القادری الملتانیؒ کے دست حق پر ست پر بیعت کی ایک عرصہ تک منازل سلوک طئے کئے حضرت کے وصال کے بعد حضرت کے صاحبزادہ عارف باللہ حضرت شاہ سیدعبدالرحیم حسینی القادری الملتانیؒ نے آپ کو سلسلہ قادریہ ملتانیہ میں خلافت سے سرفراز فرمایا، آپ بیت اللہ شریف اورمدینہ منورہ کی زیارت کے شوق میں زادراہ کے بغیر روانہ ہوئے جب آپ کی والدہ ماجد ہ کو اطلاع ہوئی تو انہوں نے ممبئی پہونچ کر زاد راہ کی تکمیل فرمائی ، آپ حج بیت اللہ شریف سے مشرف ہوکر وطن واپس ہوئے بعدازاں آپ نے عقد فرمایا آپ کی زوجہ محترمہ کا اسم گرامی حلیمہ بی صاحبہ تھا ، اس زمانے میں آپ حضرت مولانا فضیلت جنگ ؒ کے صاحبزادوں کے اتالیق تھے ، جب بانی جامعہ نظامیہ حضرت فضیلت جنگ ؒ نے حج بیت اللہ کا ارادہ فرمایا تو آپ بھی حضرت کے ہمراہ روانہ ہوئے۔ دوسری مرتبہ حج بیت اللہ شریف اور مدینہ منورہ کی زیارت سے مشرف ہوئے حج بیت اللہ کے بعد حضرت فضیلت جنگ ؒ نے اپنے پیرومرشد حضرت شاہ محمد امد اد اللہ مہاجر مکی ؒ کی صحبت بافیض سے استفادہ کا ارادہ فرمایا تو آپ بھی حضرت امداد اللہ
مہاجر مکیؒ کے دست حق پرست کے طالب ہوئے کامل دو سال تک پیر و مرشد کے فیضان صحبت سے مستفید ہوئے ، تعلیم باطنی کے تکمیل پر آپ کو حضرت مہاجر مکیؒ نے چاروں سلسلہ چشتیہ ، قادریہ نقشبندیہ، سہرو ردیہ میں خلافت سے سر فراز فرمایا بعد ازاں مدینہ شریف کے حضرت شیخ احمد اللہ مدنی خالص القادری ؒ نے سلسلہ قادریہ میں خلافت عطاکی۔
حرمین شریفین سے واپسی کے بعد آپ کی زندگی کا وہ دور شروع ہوتا ہے جبکہ آپ کی توجہ ذات سے ہٹ کر قوم کی طرف ہوجاتی ہے۔ اس وقت ورنگل کے مسلمانوں میں ہر قسم کی جہالت ، بداعمالی اورعلم دین سے دوری عام تھی ازالہ جہالت واشاعت علم دین کی غرض سے آپ نے ۱۳۹۸؁ھ میں ایک ’’مدرسہ اسلامیہ‘‘ قائم کیا اس میں السِنہ مشرقیہ رشیدیہ خاص ، منشی ، منشی عالم ، منشی فاضل کی جماعتیں قائم کیں ، اس کا الحاق پنجاب یونیورسٹی سے تھا آپ کی مساعی جمیلہ سے مدرسہ دن بہ دن ترقی کرتا گیا، ورنگل کے اطراف واکناف سے طلباء علم حاصل کرنے کے لئے آتے تھے یہ مدرسہ آج ترقی کرتاہوا ’’اسلامیہ ڈگری کالج‘‘ کے نام سے قوم وملک کی ترقی کیلئے کوشاں ہے قیام مدرسہ کے علاوہ آپ نے ۱۳۱۷؁ھ میں ایک عالیشان مسجد بھی تعمیر کرائی جو حضرت حاجی صاحب قبلہ کے نام موسوم ہے مدرسہ ومسجد کے علاوہ ایک عالیشان کتب خانہ بھی آپ قائم کیا جس میں فقہ تفسیر، تصوف کی گرانقدر کتب جمع کیں  بعد میں آپ نے یہ کتب خانہ مدرسہ اسلامیہ کے لئے وقف کردیا حضرت سید شاہ حبیب اللہ حسینی القادری الملتانیؒ کے ارشاد کے مطابق آپ نے سلسلہ بیعت کا آغاز کیا او ربہت سے حضرات کو داخل سلسلہ کیا، اپنے مرید ین کو تعلیم باطنی کے لئے آپ بعد عشاء مجالس منعقد کیا کرتے تھے ۔ اس طرح آپنے ورنگل کے مسلمانوں کو علم باطن سے مستفید فرمایا ، اس کے علاوہ حضرت حاجی صاحب قبلہ نے مسلمانان ورنگل کے تنازعات کی یکسوئی  کے لئے ایک ’’مجلس اہل اسلام ورنگل‘‘ قائم کی آپ تاحیات اس کے میر مجلس تھے او راس کے تحت ہر محلہ میں ایک میر محلہ اور ایک محلہ کمیٹی قائم کی گئی جو مسلمانان مرہٹواڑہ کے
 معلاملات کی یکسوئی کرتی آخری زمانے میں آپ کا میلان سماع کی طرف زیادہ ہوگیا، قاضی پیٹ کے عرس حضرت شاہ افضل بیابانی ؒ میں تین روزقیام کرکے چوتھے روز واپس ہوتے۔ ہر ماہ ایک روز اپنے مکان میں محفل سماع منعقد کیا کرتے ، آپ ہی نے اپنی مسجد میں سب سے پہلے مجالس دوازدہم شریف اور یازدہم شریف کا آغاز فرمایا نیز حضرت مولائے کائنا ت سیدنا علی ؓ اورحضرت امام حسین ؓ کے مجالس بھی منعقد کیا کرتے تھے۔ غرض آپ کی ساری زندگی اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عملی نمونہ تھی۔ تواضع انکساری طبیعت کا خاصہ تھی ، آپ کے شاگردوںکا بیان ہے کہ آپ سے کوئی حرکت خلاف سنت نبوی سرزدہوتے ہوئے کسی نے نہیں دیکھا ۔ آخری زمانہ میں آپ مرض فالج میں مبتلا ہوئے ۲۹؍ربیع الاول ۱۳۴۲؁ھ بروز جمعہ بوقت نماز فجر وصال فرمایا ۔ بعد نماز جمعہ آپکی تعمیر کردہ مسجد میں تدفین عمل میں لائی گئی ، آپ کی نماز جنازہ میں حضرت سید شاہ غلام افضل بیابانی ؒ
قاضی سرکار ورنگل نے شرکت کی ہر سال ۲۸؍ ۲۹؍اور۳۰؍ ربیع الاول کو آپ کا عرس مبارک منایا جاتا ہے۔
Previous Post Next Post
.