Biography hazrat Sheikh Saifuddin Abdul Wahab Bin gous e Azam Abdul Qadir Jilani تعارف الہند سیدنا سیف الدین عبد الوہاب جیلانی ابن غوث اعظم عبد القادر جیلانی

تعارف الہند سیدنا سیف الدین عبد الوہاب جیلانی
ابن غوث اعظم عبد القادر جیلانی




حضرت شیخ سیف الدین غوث الاعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی حضرت شیخ سیف الدین غوث الاعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی کے فرزندِ ارجمند ‘جانشین اور جملہ صاحبزگان میں سب سے بڑے تھے ۔ اسمِ گرامی سید عبدالوہاب گیلانی کنیت ابو عبداللہ لقب سیف الدین،جمال الاسلام،قدوۃ العلماء ،اورفخرالمتکلمین تھا۔ آپکی ولادت ۲شعبان المعظم 523ھھ بمطابق 2جولائی 1128 ء میں بغداد میں ا ہوئی ۔ تحصیلِ علم: آپ نے اپنے والد ماجد سے علم الفقہ اورعلم الحدیث کی تحصیل فرمائی۔ اِس کے بعد ابو غالب احمدبن علی بن احمد المعروف بہ ابن البَنا اور ابو القاسم سعید بن الحسین ، اور ابو بکر محمد بن الزاغوانی وغیرہ سے بھی استماعِ حدیث کیا۔ نیز طلبِ علم کے لیے بلادِ عجم کے دُور دراز شہروں کا سفر کیا اور جید علماء ِکرام سے استفادکیااور فاضلِ متجر ہوئے۔
سید سعد اللہ الموسوی نے کتاب بحر السرائر میں آپ کے اساتذہ میں ابی منصور عبد الرحمٰن بن محمد بن الواحد اور ابو الحسن محمد بن احمد بن حر فا اور ابو الفضل محمد بن عمر الارموی اور ابی الوقت عبد الاول بن عیسیٰ السبخری کے نام بھی تحریر کیے ہیں۔ آپ اپنے وقت کے جمیع ائمہ حدیث کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے حدیث سماعت فرمائی ۔ آپ کی شخصیت کو نکھارنے میں زیادہ تر کوشش آپ کے والد ماجد کی تھیںان کی اعلی توجہ کا نتیجہ تھا کہ آپ اپنے معاصرین میں علمی حیثیت سے نمایاں اور ممتاز ہوئے ۔آپ نے تحصیلِ علوم و فنون کے بعد ۳۴۵ھ میں اپنے والد بزرگوار کے سامنے اُن کی نیابت میں مدرسہ سعیدیہ غوثیہ میں درس و تدریس میں مصروف ہوگئے۔
ایک وقت ایسا آیا کہ زمانہ آپکو فخرالاسلام،قدوۃ العلماء ،اورفخرالمتکلمین کے القابات سے یادکرتا تھا۔ا نیس سال کی عمر میں ۱۴۵ھ ،کو حضرت غوث الثقلین نے آپکو خلافت سے مشرف فرمایا۔اللہ تعالی نے آپ کو بہت سی خوبیوں سے نوازا تھا ذہانت وفطانت اور علمی مہارت کی وجہ سے خلیفہ ناصر لدین اللہ نے آپ کو ۳۸۵ھ میں مظلوموں کی داد ردی کا محکمہ آپ کے سپرد کردیا ۔صاحب قلائد الجواہر لکھتے ہیں آپ نے بہت جلد عوام کی ضروریات کو پورا کرنا شروع کر دیا اور حدیث وعظ اور افتاء و مناظرہ کے ساتھ ساتھ عدالتی احکام بھی نافذ کرتے آپ کے اعلی اخلاق اور ظرافت کی وجہ سے لوگ آپ سے بہت متاثر تھے ۔آپ کے علمی کمال کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے حضرت عبد الرحمن لکھتے ہیں کہ حضرت شیخ عبد القادر کی اولاد میں سے ان سے زیادہ کوئی فقیہ نہ تھا، خوش لسانی میں آپ کو ید طولی حاصل تھا .
نہایت بامروت ‘کریم النفس ‘صاحب جود وسخا ‘ اور بہت بڑے عابد وزاہد تھے ۔جب حضرت خواجہ معین الدین کو مدینہ منورہ سے ہندوستان کا حکم ہوا تو آپ پہلے بغداد گئے اور وہاں آپ نے چھ ماہ قیام کیا جب واپسی کا ارادہ ہوا توآپ نے حضرت شیخ عبد القادر جیلانی سے عرض کیا کہ اپنے صاحبزدگان میں سے کسی کو میرے ساتھ روانہ کر دیں تاکہ ان کی عنایتوں سے ہندستان میں اشاعت اسلام ہو سکے ۔
تو آپ نے اپنے تمام صاحبزداگان کو خواجہ صاحب کے سامنے کر دیا اور فرمایا کہ ان میں سے جس کو چاہئے اپنے ساتھ لے لیں تو خواجہ صاحب کی نظر غوث اعظم کے سب سے بڑے صاحبزادے قطب الہند سیف الدین عبد الوہاب پر پڑی تو فرمایا کہ یہ اللہ کے دوست ہیں، معرفت الہی سے ان کا دل تابندہ ہے انہیں ہی ہندوستان کے لئے میرے ساتھ کر دیں دنیائے ولایت کے مہکتے مہتاب قطب الہند سیف الدین عبدالوہاب اپنی اہلیہ و خادم سمیت خواجہ معین الدین چشتی کی رفاقت میں باختلاف روایت ۱۰۶ ھ میں ہندستان پہنچے .
حضرت قطب الہند سیف الدین عبدالوہاب چونکہ خواجہ معین الدین چشتی کے ساتھ ساتھ تھے اس لئے اشاعت اسلام میں بھی آپ خواجہ صاحب کے ساتھ رہے سوانح نگاروں نے لکھا ہے کہ اس وقت شہر اجمیر جہاں مندروں کی کثرت اور ناقوس کی صدائیں ‘بت پرستوں اور دشمنان اسلام کا ہجوم تھا ۔
لیکن آپ کے آنے سے وہاں لوگ کو اسلام کی دولت نصیب ہوئی ۔چھ ماہ آپ نے خواجہ معین الدین چشتی کے ساتھ گزارے پھران سے اجازت لے کر آپ وہاں سے رخصت ہوکر اپنے والد کی وصیت کے مطابق ہجرت کرکے میڑتہ جنگل پہنچے آج بھی وہاں آپ اور آپ کی اولاد کی زیارت گاہیں ہیں اس کے بعد سوا لکھ جنگل کی جانب سفر فرمایا ۔دین متین کی اشاعت فرمائی۔ سن وفات کے سلسلہ میں روایتیں مختلف ہیں دار اشکوہ قادری نے آپ کا وصال ۵۲ شوال المکرم ۳۰۶ھ بیان کیا ہے آپ کی قبر بغداد میں ہے ۔ بحوالہ تاریخ الجامع شیخ عبد القادر۔

Post a Comment

Previous Post Next Post