حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی علیہ الرحمہ Biography Qari Muhammad Muslehuddin Siddiqui

حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی علیہ الرحمہ



حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی علیہ الرحمہ جیّد عالم دین، عظیم المرتبت صوفی، اور سالکان راہ طریقت کے رہبر تھے جہاں آپ علم و عمل میں یکتائے روز تھے،وہیں آپ کی ذات زہد و تقویٰ،فقر واستغنا،جود وسخا، حلم و بردباری، احسان و ایثار، طہارت و پاکیزگی، صبر ورضا، ایمان وایقان اور حسن و اخلاق کا حسین ترین مرقع تھی علم و عمل، فضل وکمال غرضیکہ جملہ محاسن کا نام قاری محمد مصلح الدین صدیقی تھا ۔

آپ اپنی وجاہت کی بدولت تمام علماء کرام میں ممتاز اور نمایاں نظر آتے،انسان کی زندگی کا اصل جوہر اس کے اچھے خصائل وعادات ہیں ایک باکمال شخصیت کے اندر ان اوصاف کا پایاجانا ضروری ہے ۔حضرت قاری صاحب کی شخصیت بھی ان عادات کی آئینہ دار تھی اس لئے آپ کی زندگی کا ہر پہلو تابناک ہے ۔

آپ ۱۱؍ربیع الاول ۱۳۳۶؁ھ بمطابق ۱۹۱۷؁ء کو قندھار شریف ضلع ناندھیڑ حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے اپنے والد بزرگوار حضرت مولانا غلام جیلانی رحمتہ اﷲ علیہ سے قرآن حکیم حفظ کیا تقریباً سترہ برس کی عمر میں اپنا وطن چھوڑ کر مدرسہ مصباح العلوم مباکپور اعظم گڑھ میں علوم اسلامیہ کی تحصیل کا آغاز کیا آٹھ برس میں تکمیل کی اور حضرت حافظ ملت ، حافظ عبدالعزیز محدث مبارکپوری علیہ الرحمہ آپ کو صدرالشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا حکیم محمد امجد علی اعظمی رحمتہ اﷲ علیہ کی خدمت میں لے گئے ۔وہاں آپ حضرت صدرالشریعہ سے بیعت ہوئے اور پھرکچھ عرصہ بعد حضرت صدرالشریعہ نے آپ کو تمام سلاسل طریقت میں اجازت و خلافت بھی عطا فرمائی۔تقسیم ہند کے بعدپاکستان تشریف لائے اور مختلف مقامات پر تبلیغ دین کے بعد اخوند مسجد کھارادر میں خطیب و امام رہے آپ یہی چاہتے تھے کہ کسی چھوٹی مسجد میں رہ کر دین کی کچھ خدمت کی جائے مگر پھر لوگوں کے بے حد اصرار پر آپ جامع میمن مسجد کھوڑی گارڈن تشریف لائے۔ یہاں آپ کے پاس سینکڑوں عقیدتمندوں اورحاجتمندوں کا ہجوم رہنے لگا اور آپ نے اسے رضائے الہٰی سمجھ کر اسی جگہ مستقل قیام فرمایا ۔

آپ کے ہاں روحانی محفل کا یہ عالم تھا کہ بے شمار لوگ حاضرخدمت ہوتے اور یہاں سے فیضیاب ہوکر جاتے تھے آپ نے زندگی میں بارہ مرتبہ حج بیت اﷲ کی سعادت حاصل کی ۔ حضرت صدرالشریعہ کے علاوہ آپ کو حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مولانا مصطفی رضا خان رحمتہ اﷲ علیہ اور خلیفۂ اعلیٰ حضرت قطب مدینہ حضرت علامہ مولانا شاہ ضیاء الدین مدنی علیہ الرحمہ سے سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ اشرفیہ شاذلیہ معمریہ محمدیہ میں سند خلافت حاصل تھی ۔آپ کا بزرگان دین سے بڑا گہرا تعلق تھا اور اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اﷲ عنہ سے تو والہانہ عشق تھا ۔ بسااوقات آپ اعلیٰ حضرت کی نعتیں گنگنایا کرتے اور وعظ میں بھی اکثر اعلیٰ حضرت کے اشعار پڑھا کرتے ۔حضرت قاری صاحب قبلہ بڑے خوش لباس تھے ۔ کرتا،پاجامہ، صدری،شیروانی، عمامہ آپ کا مخصوص لباس تھا ۔ روزانہ پنج وقتہ نماز عمامہ کے ساتھ ہی ادا کرتے تھے آپ دوسری صفات حمیدہ کی طرح ظاہری حسن و جمال میں بھی یکتائے روزگار تھے ۔ قد اوسط ، پیشانی چوڑی ، چشم پاک سرمئی ،ناک درمیانی،چہرہ کشادہ، رنگ گندمی ملیح ، شگفتہ جاہ و جمال کی کھلی تصویر،بھویں گھنی،بال کان کی لو تک رہتے تھے، دست پاک نہایت ہی نرم یہ ہے اس ماہتاب ولایت کا مبارک حلیہ۔

پیرطریقت حضرت علامہ مولانا قاری مصلح الدین صدیقی رحمتہ اﷲ علیہ کا دین کے لئے ایثار کمال درجہ کا تھا آپ کی داد ودہش کا یہ عالم تھا کہ حاجتمندوں کی حاجت اپنی ضرورت پر مقدم جانتے تھے اورحاجت روائی اس طرح کرتے کہ کسی اور کو کچھ پتہ نہ چلتا اورحاجتمند اپنی جھولی بھر کر خو شی سے چلا جاتا ۔یہ انداز حضرت قاری صاحب کی عالمانہ شان و وقار اور دین دوستی کا بین ثبوت ہے اور ہمارے اسلاف کرام کا یہی معمول رہاہے ۔

حضرت قاری صاحب قبلہ رحمتہ اﷲ علیہ چرخِ اسلام کے مہر درخشاں،اتباع سنّت کی سرزمین کے آسماں، مومنین کاامن واماں،کعبہ روحانیاں،قبلہ ایمانیاں،اقلیم طریقت و شریعت کے تاجدار، ملت کی آبرو، سنیّوں کی آرزو،بے قراروں کا قرار اور حق یہ ہے کہ حق کامعیارتھے ۔آپ کے توسط سے بے شمار افراد دامن حضور غوث اعظم رضی اﷲ عنہ سے وابستہ ہوئے ـآپ کے مریدین کی کثیر تعداد صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دیگر کئی ممالک میں پھیلی ہوئی ہے ۔

آپ ۷؍ جمادی الثانی ۱۴۰۳؁ھ بمطابق ۲۳؍مارچ ۱۹۸۳؁ء بدھ کے روز ساڑھے چار بجے وصال فرماگئے ۔انا ﷲ وانا الیہ راجعون

جب پردہ فرمایا تو دنیائے سنیت چیخ پڑی ۔ایک محتاط اندازے کے مطابق بیس ہزار افراد کا جم غفیر ہر طرف سے جمع ہوگیا ۔ آپ کی نمازجنازہ نائب مفتی اعظم ہند نبیرہ اعلیٰ حضرت تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی اختر رضا خان الازہری مدظلہ نے پڑھائی اور حضرت علامہ سیّد شاہ تراب الحق قادری مدظلہ ٗآپ کی روحانی رفعتوں کے امین اورجانشین ہوئے غرضیکہ اہل پاکستان ایک جیّد عالم دین اور ایک ولیٔ کامل سے محروم ہوگیا ۔

کھوڑی گارڈن جہاں آپ کا مزارِ مقدس واقع ہے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے آپ کی خدمات کے اعتراف کے طور پر اس کا نام مصلح الدین گارڈن رکھ دیا گیا۔دعا ہے کہ اﷲ تبارک وتعالیٰ ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ان کے مزار پر انوار پر رحمتوں کی بارش فرمائے۔آمین
٭٭٭

Post a Comment

Previous Post Next Post