Biography Hazrat Sheikh Muhammad Masoom Sirhindi خواجہ معصوم سرہندی رحمۃ اللہ علیہ… حیات و خدمات

 

 خواجہ معصوم سرہندی رحمۃ اللہ علیہ… حیات و خدمات

اس میں کوئی شک نہیں کہ برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی شمع صوفیاء کرام اور اولیاء عظام کے ذریعے روشن ہوئی۔ سلاسل تصوف کے مشہور و معروف سلاسل میں چشتی سلاسل تصوف میں سے نقشبندی سلسلہ کے صوفی بزرگ شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ جو مجدد الف ثانی نے دین اسلام کی مسخ شدہ صورت کو زندہ کیا۔ اکبر نے دین الٰہی کا اعلان کیا تھا۔ آپ نے دہلی آکر اس فتنہ کے خلاف جدوجہد شروع کی۔ قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ آپ نے اس فتنہ کی سرکوبی کی اور یوں آپ مجدد الف ثانی یعنی دین اسلام کی تعلیمات کو پھر سے زندہ و تابندہ کرنیوالے کے نام سے تاریخ میں ہمیشہ کیلئے زندہ ہو گئے ۔ آپکے مخلص مریدین، شاگردوں اور اولاد نے دین اسلام کی تعلیمات کو زندہ کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا۔ حضرت خواجہ محمد معصوم سرہندی، حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے اور جانشین ہوئے ہیں۔(جمال نقشبند، صفحہ310) آپکی ولادت شوال 1007ھ بمطابق 1599ء میں ہوئی۔ نام محمد معصوم، کنیت ابوالخیرات لقب مجدالدین اور خطاب عروۃ الوثقی ہے ۔ حضرت خواجہ معصوم نقشبندی کی ولادت کو حضرت مجدد الف ثانی بہت مبارک سمجھتے تھے ۔ آپ کوابتدائے عمر ہی میں تحصیل علم کا شوق تھا۔ آپ نے تعلیم اپنے والد گرامی ، اپنے بڑے بھائی خواجہ محمدصادق اور حضرت شیخ طاہر لاہوری سے حاصل کی۔ (جمال نقشبند، صفحہ 311) علاوہ ازیں متعدد دیگر نامور علماء سے تحصیل علم کیا، پھر حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے دست حق پر نقشبندیہ مجددیہ سلسلہ طریقت میں بیعت ہوکر خرقہ خلافت حاصل کیا۔ آپ کو اپنی زندگی میں ہی حضرت الف ثانی نے اپنا جانشین مقرر کر دیا تھا‘‘۔ (ایضاً، صفحہ311) حضرت خواجہ معصوم نقشبندی نے صرف ایک ماہ میں قرآن حکیم حفظ کر لیا تھا (مقامات معصومی)۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃاللہ علیہ نے آپکا ذکر اپنے مکتوبات میں کیا ہے ، جو آپکے عالی مرتبت ہونیکی نشاندہی کرتا ہے ۔ آپ ہی حضرت مجدد الف ثانی کی مسند کے وارث اور سلسلہ مجددیہ کی اشاعت کے نگران ہوئے ۔ طویل عرصہ تک متلاشیان علم و سلوک کی راہنمائی فرماتے رہے ۔ (جمال نقشبند، صفحہ311) حضرت خواجہ معصوم نقشبندی کے لڑکپن ہی میں حضرت مجد دالف ثانی رحمۃاللہ علیہ آپکی بلند استعداد کی تعریف کیا کرتے تھے ، آپ اپنے ایک مکتوب میں لکھتے ہیں: ترجمہ‘ ’’فرزندی محمد معصوم کے متعلق کیا لکھوں کہ وہ تو بالذات اس دولت کے قابل ہے یعنی ولایت خاصہ محمدیہ صاحبہا الصلوٰۃ التیحۃ‘‘۔ (بہارنقشبند، صفحہ505) حضرت خواجہ معصوم سرہندی نے چودہ سال کی عمر میں خواب دیکھا کہ: ’’میرے بدن سے نور نکلنا ہے اور اس سے تمام عالم منور ہے اور وہ نور سورج کی طرح ہر ذرّہ عالم میں جاری و ساری ہے کہ اگر وہ غروب ہو جائے تو تمام عالم تیرہ تاریک ہو جائے ‘‘۔ آپ نے یہ خواب حضرت مجدد الف ثانی کی خدمت میں عرض کیا۔ ’’حضرت مجدد الف ثانی نے آپ کو بشارت دیتے ہوئے فرمایا تو اپنے وقت کا قطب ہو گا اور میری یہ بات یاد رکھ۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ جس چیز کا وعدہ کیا گیا تھا وہ پوری ہو گئی اور بشارت کا اثر حاصل ہو گیا۔ کیونکہ قطب ہونا قومیت کا ایک شعبہ ہے ‘‘۔ (مکتوبات معصومیہ دفتر اوّل، صفحہ215) چنانچہ ایسا ہی ظہور پذیرہو ا کہ آپکا زمانہ آپکے انواروبرکات سے معمور ہو گیا۔ حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہٗ فرمایا کرتے تھے ۔ ’’بابا تحصیل علوم سے جلدی فارغ ہو جائو کیونکہ ہم نے تم سے بڑے بڑے کام لینے ہیں‘‘۔ (بہارنقشبند،صفحہ406) حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے آپکو خلعت عطا فرمائی۔ (ایضاً،صفحہ509) حضرت معصوم نقشبندی آپکے خلیفہ خاص ہوئے ۔ آپ دین متین کی خدمت میں لگ گئے ۔ تادم آخرت اسلام کا علم بلند رکھا۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے ’’عروۃ الوثقٰی‘‘ یعنی مضبوط ستون یا مضبوط کلمہ کا خطاب پایا۔ (بہارنقشبند، صفحہ511) آپ چونتیس سال کی عمر میں حرمین شریفین کی زیارت کو تشریف لے گئے جس کا احوال آپکے فرزند خواجہ عبیداللہ رحمۃ اللہ علیہ نے لکھے ہیں۔ زیارت بیت اللہ اور روضۃ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیوض و برکات کا ذکر کیا گیا ہے ۔ (ایضاً،صفحہ513) بتایا جاتا ہے کہ اورنگزیب عالمگیر آپکی خدمت میں حاضر ہوا اس نے بارہ ہزار کا نذرانہ ایک تھیلی میں پیش کیا۔ حضرت بڑی شفقت سے پیش آئے اور ’سلطنت‘ کی بشارت دی۔ (ایضاً، صفحہ521) عوام و خواص کے علاوہ سلاطین وقت بھی آپکے ہاتھ پر بیعت ہوئے اور راہِ حق کے مسافر بنے ۔ آپکے باعث سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ سرہند سے نکل کر افغانستان و خراسان تک جا پہنچا۔ کئی ایک بدعقیدہ اور رافضی تائب ہو کر صحیح العقیدہ مسلمان ہوئے ۔ ایران کا بادشاہ شاہ سلیمان، حرکستان و وشت قبیحان کے خان اور سلطان غائبانہ مرید ہوئے ۔ اسی طرح کاشغر کا بادشاہ بھی آپکی علمی و روحانی شہرت سن کر غائبانہ مرید ہوا۔ ہزارہا شیعہ آپکے ارادتمند ہوئے ۔ (ایضاً،صفحہ522۔521) حضرت خواجہ محمدمعصوم نقشبندی کی خدمات کا احاطہ کرنا مشکل ہے ۔ آپکی خدمات کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شرق و غرب میں آپکا فیض عام تھا، لکھا ہے : ’’مشیخیت کی مسند پر کوئی ایسا شخص نہیں بیٹھا جیسا کہ خواجہ محمد معصوم قدس سرہٗ العزیز، اطراف و اکناف عالم کے بادشاہ، علما، مشائخ، چھوٹے بڑے ، وضیع و شریف، مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک آپکے مرید تھے ۔ لاتعداد خاص و عام بندگان خدا صبح و شام پروانوں کی طرح آپ پر جان فدا کرتے ۔ ہندوستان، توران، ترکستان، بدخشاں، دشت قبیحان، کاشغر، خطائ، روم، شام، یمن کے بادشاہ آپکے مرید ہوئے ۔ روئے زمین کے مختلف حصوں کے لوگ آپکو خواب میں دیکھ کر اور انبیاء اولیاء سے خوشخبری پاکر حاضر خدمت ہو کر شرف بیعت سے مشرف ہوئے ۔ مختلف ملکوں میں آپکے خلفاء کی خدمت پر ہزارہا آدمیوں کا مجمع رہتا‘‘۔ (بہارنقشبند، صفحہ224۔223) حضرت خواجہ محمد معصوم نقشبندی کا حلیہ یوں لکھا ہے : ’’آپکا قد مبارک خاصا تھا، بدن مبارک پر گوشت، رنگ گندمی، ابروکشادہ، ناک مبارک اونچی، آنکھیں بڑی بڑی، داڑھی سفید اور تمام اعضاء متناسب اور خوش شکل اور خوبصورت تھے ، آپکا لباس نہایت لطیف، سر پر عمامہ ہوتا جو بہت بھلا لگتا۔ کبھی نورانی چوغہ زیب تن فرماتے اور گاہے بگاہے ہندوستانی لباس بھی پہنتے ‘‘۔ (ایضاً، صفحہ527) آپکے ’مکتوبات معصومیہ‘ شریعت و طریقت کا عظیم خزانہ ہے اور تاریخ تصوف میں ایک گرانقدر اضافہ ہے : دنیا تصوف کی یہ عظیم شخصیت نماز فجر اور نماز اشراق پڑھنے کے بعد 9ربیع الاوّل 1079ھ بمطابق 7 اگست 1668ء سورۃ یٰسین شریف کی تلاوت کرتے ہوئے واصل بحق ہو گئی۔ سرہند میں آپکی آخری آرام گاہ ہے ۔ بادشاہ ہند اورنگزیب عالمگیر کی ہمشیرہ شہزادی روشن آراء بیگم نے عالیشان روضہ تعمیر کرایا ہے ‘‘۔ (بہارنقشبند،صفحہ562)

Post a Comment

Previous Post Next Post