منقبت در شان اعلیٰ حضرت

*قاصر ہے زباں لفظ ادا کیسے کریں ہم* 
*مقبولیہ دربار کی کیا بات کہیں ہم*




*ہانگل میں آج جشنِ طلائی جو سجی ہے*
*چوکھٹ پہ ان کی دھوم بڑی دھوم مچی ہے* 


*تا عمر ان کے نقشِ قدم۔ہی پہ چلیں ہم*
*مقبولیہ دربار کی کیا بات کہیں ہم*




*ہر سمت یہاں دین کی اک شمع جلی ہے*
*دکن میں سنّیت کو جلا ان سے ملی ہے*

*ان کے اسی کرم پہ کہو کیوں نہ مریں ہم*
*مقبولیہ دربار کی کیا بات کہیں ہم*


*کشمیر سے وداع ہوئے دکن کو آگئے*
*رب کے نبی کے حکم سے مسکن کو آگئے* 


*بس اب انہی کے ٹکڑوں پہ آو کہ پلیں  ہم*
*مقبولیہ دربار کی کیا بات کہیں ہم*


*مقبولیہ وطن مرا جنت نشان ہے*
*ہم سنیوں کے واسطے دارلامان ہے* 

*راہی اسی دیار کے مستانے بنیں ہم* 
*مقبولیہ دربار کی کیا بات کہیں ہم*



۔۔۔۔۔ڈاکٹر یاسین راہی بلگام
Previous Post Next Post
.