اپنے غموں کو سب سے چھپانا پڑا مجھے

اپنے غموں کو سب سے چھپانا پڑا مجھے
ہونٹوں کو قہقہوں سے سجانا پڑا مجھے
دل کا سکون لوگوں کو دینے کے واسطے
خود چھاؤں بن کے دھوپ میں جانا پڑا مجھے
تاریکیاں جہاں کی مٹانے کا سوچ کر
دل میں چراغِ عزم جلانا پڑا مجھے
سرورؔ دکھانا تھا مجھے چہرہ ہرایک کا
آئینہ ہر غزل کو بنانا پڑا مجھے
  غلام سرور ہاشمی
Previous Post Next Post
.