قطعات کی شفق
اس کی تعریف میں پھر ایک رباعی کہہ دومیں نے لکھ دی ہے ترے نام خدائی کہہ دوسخت الفاظ برتنے سے گرے گی بجلینرم لہجہ میں اسے اس کی برائی کہہ دوکہاں سے روک سکے گی ہمیں فصیل ابھینکل ہی جائے گی ملنے کی اک سبیل ابھیہمارے ہونٹ پہ چرچا ہے ترے قامت کامحاورہ ہے ترا پیکر جمیل ابھی
گوالن دودھ لے کر جا رہی ہےکمریا پیچ و خم بھی کھا رہی ہےہمارا دل پگھلتا جا رہا ہےہماری جاں لبوں پر آ رہی ہے
سمرقند اور بخارا بھول جاؤںتمہارے حسن کے گھیرے میں آؤںگزاروں عمر کے ایام اس میںہوا میں بادلوں کے ساتھ گاؤں
گھلی ہیں نکہتیں لہجے میں تیرےسخن بھی ہوگئے مقبول میرےکہاں دیوار کوئی درمیاں میںمراسم ہوگئے ہیں اور گہرے
ہوئی ہے شام تو سجنے لگے ہیںلتا کے گیت بھی بجنے لگے ہیںپھنسے ہیں واہموں کے جال میں ہمغبارِ کارواں لگنے لگے ہیں
ڈاکٹر مسعود جعفری
Shaikpet Hyderabad
Mob:9949574641